مصلحتوں کے مارے لوگ | مصدق حسین اسد
مصلحتوں کے مارے لوگ | مصدق حسین اسد
Regular price
Rs.250.00 PKR
Regular price
Rs.500.00 PKR
Sale price
Rs.250.00 PKR
Unit price
/
per
مصلحتوں کے مارے لوگ
۔مصنف :مصدق حسین اسد
مصلحتوں کے مارے لوگ
گذشتہ روز قومی محاذِ آذادی کے سینیئر رہنما مصدق حسین اسد کی کتاب "مصلحتوں کے مارے لوگ" کی تقریبِ رونمائی تھی۔ جس کی صدارت بائیں بازو کے نامور دانشور اور شاعر اسلم گورداسپوری نے کی۔ مہمانِ خصوصی ممتاز قانون دان حامد خاں ایڈووکیٹ اور راقم تھے۔ کاسمپولیٹین کلب کا ہال بائیں بازو کے دوستوں سے بھرا ہوا تھا۔ کتاب میں صاحبِ کتاب نے اپنی جد و جہد اور ملکی صورتحال پر کھل کر اظہار کیا ہے۔ ان کا طرزِ اسلوب سادہ مگر متاثر کن ہے۔ وہ جو بات کہنا چاہتے تھے انہوں نے بڑی سہولت سے بیان کر دی۔ ایک عام گھرانے کا فرد سیاست کے میدان میں کن مشکلات کا سامنا کرتا ہے اور اس کے لیے کیا مسائل ہے وہ مصدق حسین اسد سے بہتر کوئی نہیں جانتا۔ جیسا کہ کتاب کے نام سے ظاہر ہے انہوں نے سیاسی رہنماؤں خاص کر بائیں بازو کی لیڈرشپ اور ورکروں کو موقعہ پرستی اور مصلحت کا شکار ہونے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ وہ ملکی سیاسی نظام اور لوگوں کی ابتر سماجی زندگی پر نوحہ کناں ہیں۔ صحافت سے لے کر عدلیہ تک کوئی شعبہ ایسا نہیں جس پر انہوں پر اپنی رائے نہ دی ہو ۔ ججوں کے سمجھوتے صحافیوں کی بد دیانتی وہ کھل کر سامنے لائے ہیں۔ عام شہریوں کو تعلیم ، انصاف ، خوراک اور علاج معالجے کی سہولتوں میں جن مصائب کا سامنا ہے وہ اسے بڑی درد مندی سے بیان کرتے ہیں۔ وہ سوال اٹھاتے ہیں کہ جو غیر ملکی قرضہ ہم لیتے ہیں وہ کہاں جاتا ہے؟ یہ ساری باتیں ایک محب وطن پاکستانی ہی کر سکتا ہے۔ جو غریبوں کا دکھ سمجھتا ہے۔ انہیں گلہ ہے کہ ان کے نظریاتی ساتھی مصلحتوں کا شکار ہوئے اور انہیں این جی اوز نگل گئیں۔ ان سے کچھ باتوں پر اختلاف بھی کیا جا سکتا ہے۔ یہ مکالمے کے آدمی ہیں۔ مثلا" میں سمجھتا ہوں جب مخصوص نظریات رکھنے والے لوگوں پر زندگی تنگ کر دی جائے ان پر ملازمتوں کے دروازے بند ہوں تو وہ کہاں جائیں ؟ ۔ زندہ رہنے کے لیے کچھ تو کرنا پڑے گا نا۔ اسی لیے بہت سے نظریاتی لوگ روزی روٹی کمانے کے لیے ملک سے باہر جا مقیم ہوئے۔ کچھ نے این جی اوز بنا لیں۔ ہاں مجھے اعتراض ہے ایسے لوگوں پر جنہوں نے اپنے نظریات تبدیل کر لیے یا غیر ملکی فنڈنگ پر یورپ اور امریکہ کی سرمایادارانہ پالیسیوں کے حامی بن گئے۔ یہ تقریب بہت اہمیت کی حامل تھی۔
معروف ترقی پسند دانشور اور افسانہ نگار ڈاکٹر عالم خاں نے کہا کہ مصدق صاحب کی سیاسی جد و جہد ہمارے ملک کی سیاسی تاریخ کا اہم باب ہے۔ یہ این ایس ایف میں ہمارے سینیئر تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ بائیں بازو کے دوستوں نے بہت مشکل حالات میں نظریاتی سیاست کی۔ ہمیں ان پر تنقید کی بجائے انہیں کھلے دل سے سراہنا چاہیے۔
معروف قانون دان حامد خاں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اس بات کی پروہ کیے بغیر کہ دوست ناراض نہ ہو جائیں پورا سچ لکھیں ۔ یہ مشورہ میں نے شریف الدین پیرزادہ کو بھی دیا تھا کہ وہ ملکی اہم واقعات کے عینی شاہد تھے وہ سب کچھ لکھ دیں جو وہ جانتے ہیں مگر وہ بھی لوگوں کی ناراضی کے خوف سے اس پر تیار نہ ہوئے۔
صاحبِ صدارت اسلم گورداسپوری نے کتاب اور علم کی اہمیت پر سیر حاصل گتفگو کی۔ مارکس اور اینگلز کے حوالے دے کر انہوں نے سمجھایا کہ سچ لکھنا معاشرے میں کتنا ضروری ہے۔ کتاب کس طرح قاری کی رہنمائی کرتی ہے۔ مصدق حسین اسد کی سیاسی جد وجہد کو سراہتے ہوئے انہوں نے ان کی زندگی کے نمایاں پہلوؤں پر بھر پور روشنی ڈالی۔ مصدق صاحب کا شکریہ کہ انہوں نے مجھ نا چیز کو گفتگو کا موقعہ فراہم کیا۔