Skip to product information
1 of 2

عورت | Aurat | The Second Sex | Simone de Beauvoir

عورت | Aurat | The Second Sex | Simone de Beauvoir

Regular price Rs.2,250.00 PKR
Regular price Rs.3,000.00 PKR Sale price Rs.2,250.00 PKR
Sale Sold out
Shipping calculated at checkout.

عورت | Aurat | The Second Sex | Simone de Beauvoir

ترجمہ  یاسر جواد

Pages 688

ISBN 9786273002415

Customer Reviews

Based on 2 reviews
100%
(2)
0%
(0)
0%
(0)
0%
(0)
0%
(0)
ت
ت خان
اب بھی کتاب کو بہتر بنایا جا سکتا ہے

بقلم یاسر جواد
ایک کتاب کی کہانی

ایک دوست نے مرحومہ دوست فرزانہ کے پاس ‘‘دی سیکنڈ سیکس‘‘ دیکھی تو مانگ لی اور مجھے بھی پڑھنے کو دی۔ پہلے صفحات ہی آپ کو دَنگ کرنے کے لیے کافی ثابت ہوتے ہیں۔ چنانچہ دوستوں کے مشورے سے طے پایا کہ میں اِسے ترجمہ کروں۔ (کشور ناہید نے مخصوص حصے کی تلخیص و ترجمہ کر رکھا تھا، جس کا بعد میں علم ہوا)۔
میں نے جب کچھ صفحات ترجمہ کیے تو دو تین دوستوں کے پاس بیٹھ کر اُنھیں سنایا اور رائے لی۔ مسودہ دو مرتبہ لکھا۔ کوئی بھی کتاب چھاپنے کو تیار نہیں تھا۔ آخر بہت کم رقم قسط وار لینے کی انڈرسٹینڈنگ پر فکشن ہاؤس کے رانا عبدالرحمان نے کتاب ’’لے لی‘‘ اور احسان کیا۔ جب کتاب چھپی تو اُس خاتون کے نام کی جس سے شادی نہیں ہو پائی تھی۔ خیر نکاح ہوا تو میں نے انتساب والا صفحہ پھاڑا اور ایک کاپی بیوی کو بطور تحفہ بھجوائی۔ اُس کی ایک رشتے کی دادی بھی پڑھنے کی شوقین تھی۔ بعد میں بتایا گیا کہ وہ کتاب لے گئیں اور دو دن بعد دوپٹہ منہ پہ رکھے اور نظریں جھکائے واپس لائی اور بولی: ’’پھڑ لے ایہہ کتاب، ایہنوں تے سارا کجھ ای پتا اے......۔‘‘
میں نے فکشن ہاؤس پبلشر سے درخواست کی کہ اگلے ایڈیشن میں انتساب ختم کر دے، لیکن کہاں! شادی کے ایک دو سال بعد لارنس گارڈن میں کتابوں کی نمائش پر گیا تو زوجہ نے نیا ایڈیشن بہت شوق سے پکڑا، کھولا، انتساب پڑھا اور کئی دن تک کچھ نہ بولی۔ باقی کی کہانی کا آپ اندازہ کر سکتے ہیں۔ فکشن ہاؤس نے انتساب تب ختم کیا جب یہ ایشو ہی ختم ہو گیا تھا۔ کوئی دس سال پہلے اُن سے درخواست کی کہ اِس ترجمے کو بڑے سائز میں دوبارہ کمپوز کروا کر چھاپیں اور مجھے نظرِ ثانی کرنے دیں۔ مگر بے سود۔
دی سیکنڈ سیکس شائع ہونے کے فوراً بعد ہی زبردست ردعمل سامنے آیا۔ سیمون دی بووا اپنی یاد داشت میں لکھتی ہے کہ 1949ء میں اِس کتاب نے ایک جنسی سکینڈل شروع کر دیا۔ ’’مجھے تسکین نہ پانے والی، ٹھنڈی، شہوانیت زدہ، لیزبیئن، سو مرتبہ حمل گرانے والی، حتیٰ کہ بن بیاہی ماں وغیرہ سب کچھ کہا گیا۔‘‘ ابتدائی امریکی ایڈیشنوں کے ٹائٹل پر ایک برہنہ عورت دکھائی گئی تھی۔ 1950ء اور 1960ء کی دہائیوں میں اگر کسی نوجوان خاتون کو دی سیکنڈ سیکس پڑھتے ہوئے دیکھ لیا جاتا تو اُسے بدچلن سمجھا جاتا۔
فرانسیسی اور انگلش ایڈیشن کی طرح اردو ایڈیشن میں بھی دونوں حصے پہلے اکٹھے ’’عورت‘‘ کے نام سے شائع ہوئے اور بعد ازاں الگ الگ ’’عورت کیا ہے؟‘‘ اور ‘‘جنس کی تاریخ‘‘ کے عنوان سے۔
یہ ترجمہ کئی سال سے آؤٹ آف پرنٹ تھا۔ کووڈ کے دوران فکشن ہاؤس کی منتیں کیں کہ مجھے دوبارہ ٹائپ کروا کر دیں تاکہ میں ترجمے پر نظر ثانی کروں، کچھ فٹ نوٹس کا اضافہ کروں، وغیرہ۔ لیکن نہیں۔ میں نے خود سارا متن ٹائپ بھی کروایا اور نظر ثانی شروع کر رکھی تھی۔ لیکن اب پتا چلا ہے کہ پبلشر پرانے والے متن کو ہی چھاپ رہا ہے۔
میں آپ سب سے معذرت چاہتا ہوں کہ اس ترجمے میں بہتری لانے کا موقع مجھے نہیں دیا گیا۔ ہمارے سرکاری دفاتر کے پچاس سال پرانے فارمز اور پرانے لیٹرز کی طرح کوئی بھی بہتری لانا غلط اور برا سمجھا جاتا ہے۔ پرانا سائیکلوسٹائل پرنٹ مقدس سا بن جاتا ہے۔
اگر اس ایڈیشن میں کوئی کم ازکم بہتری آ سکتی تھی تو ٹائٹل میں۔ لیکن اچھی بھلی حسین سیمون دی بووا کو اے آئی سے
پاؤڈر لگوا کر ٹائٹل بنا دیا گیا ہے۔ اللہ ہمارے حال پر رحم کرے۔
https://www.facebook.com/share/p/1KCmY7GwPt/

ت
ت.خان
کتاب کو بہتر بنایا جا سکتا ہے

ایک کتاب کی کہانی

ایک دوست نے مرحومہ دوست فرزانہ کے پاس ‘‘دی سیکنڈ سیکس‘‘ دیکھی تو مانگ لی اور مجھے بھی پڑھنے کو دی۔ پہلے صفحات ہی آپ کو دَنگ کرنے کے لیے کافی ثابت ہوتے ہیں۔ چنانچہ دوستوں کے مشورے سے طے پایا کہ میں اِسے ترجمہ کروں۔ (کشور ناہید نے مخصوص حصے کی تلخیص و ترجمہ کر رکھا تھا، جس کا بعد میں علم ہوا)۔
میں نے جب کچھ صفحات ترجمہ کیے تو دو تین دوستوں کے پاس بیٹھ کر اُنھیں سنایا اور رائے لی۔ مسودہ دو مرتبہ لکھا۔ کوئی بھی کتاب چھاپنے کو تیار نہیں تھا۔ آخر بہت کم رقم قسط وار لینے کی انڈرسٹینڈنگ پر فکشن ہاؤس کے رانا عبدالرحمان نے کتاب ’’لے لی‘‘ اور احسان کیا۔ جب کتاب چھپی تو اُس خاتون کے نام کی جس سے شادی نہیں ہو پائی تھی۔ خیر نکاح ہوا تو میں نے انتساب والا صفحہ پھاڑا اور ایک کاپی بیوی کو بطور تحفہ بھجوائی۔ اُس کی ایک رشتے کی دادی بھی پڑھنے کی شوقین تھی۔ بعد میں بتایا گیا کہ وہ کتاب لے گئیں اور دو دن بعد دوپٹہ منہ پہ رکھے اور نظریں جھکائے واپس لائی اور بولی: ’’پھڑ لے ایہہ کتاب، ایہنوں تے سارا کجھ ای پتا اے......۔‘‘
میں نے فکشن ہاؤس پبلشر سے درخواست کی کہ اگلے ایڈیشن میں انتساب ختم کر دے، لیکن کہاں! شادی کے ایک دو سال بعد لارنس گارڈن میں کتابوں کی نمائش پر گیا تو زوجہ نے نیا ایڈیشن بہت شوق سے پکڑا، کھولا، انتساب پڑھا اور کئی دن تک کچھ نہ بولی۔ باقی کی کہانی کا آپ اندازہ کر سکتے ہیں۔ فکشن ہاؤس نے انتساب تب ختم کیا جب یہ ایشو ہی ختم ہو گیا تھا۔ کوئی دس سال پہلے اُن سے درخواست کی کہ اِس ترجمے کو بڑے سائز میں دوبارہ کمپوز کروا کر چھاپیں اور مجھے نظرِ ثانی کرنے دیں۔ مگر بے سود۔
دی سیکنڈ سیکس شائع ہونے کے فوراً بعد ہی زبردست ردعمل سامنے آیا۔ سیمون دی بووا اپنی یاد داشت میں لکھتی ہے کہ 1949ء میں اِس کتاب نے ایک جنسی سکینڈل شروع کر دیا۔ ’’مجھے تسکین نہ پانے والی، ٹھنڈی، شہوانیت زدہ، لیزبیئن، سو مرتبہ حمل گرانے والی، حتیٰ کہ بن بیاہی ماں وغیرہ سب کچھ کہا گیا۔‘‘ ابتدائی امریکی ایڈیشنوں کے ٹائٹل پر ایک برہنہ عورت دکھائی گئی تھی۔ 1950ء اور 1960ء کی دہائیوں میں اگر کسی نوجوان خاتون کو دی سیکنڈ سیکس پڑھتے ہوئے دیکھ لیا جاتا تو اُسے بدچلن سمجھا جاتا۔
فرانسیسی اور انگلش ایڈیشن کی طرح اردو ایڈیشن میں بھی دونوں حصے پہلے اکٹھے ’’عورت‘‘ کے نام سے شائع ہوئے اور بعد ازاں الگ الگ ’’عورت کیا ہے؟‘‘ اور ‘‘جنس کی تاریخ‘‘ کے عنوان سے۔
یہ ترجمہ کئی سال سے آؤٹ آف پرنٹ تھا۔ کووڈ کے دوران فکشن ہاؤس کی منتیں کیں کہ مجھے دوبارہ ٹائپ کروا کر دیں تاکہ میں ترجمے پر نظر ثانی کروں، کچھ فٹ نوٹس کا اضافہ کروں، وغیرہ۔ لیکن نہیں۔ میں نے خود سارا متن ٹائپ بھی کروایا اور نظر ثانی شروع کر رکھی تھی۔ لیکن اب پتا چلا ہے کہ پبلشر پرانے والے متن کو ہی چھاپ رہا ہے۔
میں آپ سب سے معذرت چاہتا ہوں کہ اس ترجمے میں بہتری لانے کا موقع مجھے نہیں دیا گیا۔ ہمارے سرکاری دفاتر کے پچاس سال پرانے فارمز اور پرانے لیٹرز کی طرح کوئی بھی بہتری لانا غلط اور برا سمجھا جاتا ہے۔ پرانا سائیکلوسٹائل پرنٹ مقدس سا بن جاتا ہے۔
اگر اس ایڈیشن میں کوئی کم ازکم بہتری آ سکتی تھی تو ٹائٹل میں۔ لیکن اچھی بھلی حسین سیمون دی بووا کو اے آئی سے پاؤڈر لگوا کر ٹائٹل بنا دیا گیا ہے۔ اللہ ہمارے حال پر رحم کرے۔

View full details