دوآبہ | افضل احسن رندھاوا | مشتاق عادل
دوآبہ | افضل احسن رندھاوا | مشتاق عادل
افضل احسن رندھاوا کو کسی تعارف کی ضرورت نہیں اور نہ ہی مشتاق عادل تعارفی کلمات کا محتاج ہے۔ مشتاق عادل ایک دانشور، ماہر تعلیم، قابل احترام استاد ہے اور اب اس نے اپنی است رنگی ٹوپی میں افضل احسن رندھاوا کے ناول کا ترجمہ کر کے ایک نئے رنگ کا اضافہ کیا ہے۔ میرے نزدیک ترجمہ کرنا پھسلن والی گھائی پر چلنے کے مترادف ہے کہ معمولی سی لرزش یا بد احتیاطی سنگین نتائج کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔ ترجمے کی خوبی یہ ہونی چاہیے کہ یہ ترجمہ نہیں لگنا چاہیے اور نہ اتنا اصلی کے طبع زاد لگے یعنی دونوں کا ایک بار یک خط جدا کرتا ہے اور مشتاق عادل نے اس خط کو کسی بھی طرح عبور نہیں کیا۔ اس ترجمے کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ مشتاق عادل نے اصل متن سے کہیں بھی انحراف نہیں کیا اور پڑھتے ہوئے یہ بھی گمان نہیں گزرتا کہ قاری کے سامنے ترجمہ ہے۔ اس نے دیہی ماحول اور کرداروں کو اردو قالب میں ڈھالتے ہوئے ، کم از کم مجھے، یہ احساس نہیں ہونے دیا کہ یہ سب اردو میں ڈھالا گیا ہے ۔ دو آبہ اردو کے قارئین کے لیے پنجابی زبان سے ترجمے کا ایک نیا ذائقہ فراہم کرے گا۔
خالد فتح محمد