Skip to product information
1 of 1

جی۔ایم سید | عبدالغفار خان | Two Books Set

جی۔ایم سید | عبدالغفار خان | Two Books Set

Regular price Rs.1,300.00 PKR
Regular price Rs.2,000.00 PKR Sale price Rs.1,300.00 PKR
Sale Sold out
Shipping calculated at checkout.
نو جوانی کے دنوں میں جن شخصیات سے سب سے زیادہ بیزاری بلکہ شدید نفرت تھی ان میں جی ایم سید اور خان عبدالغفار خان سر فہرست تھے۔
ہمارے فرشتوں کو بھی معلوم نہ تھا کہ "سرکاری اور اشرافیائی بیانیئہ" کس بلا کا نام ھے بچپن سے ہر روز اخبار پڑھنے کا نشہ تھا وھاں سے پتا چلتا کہ جی ایم سید بارے اخبار بتاتا کہ وہ پاکستان توڑ کر سندھو دیش بنانا چاھتا ھے ایسی ہی خبریں باچا خان بارے سننے کو ملتی۔۔ .
ہمارے پسندیدہ رائیٹر نسیم حجازی تھے افغان اور کشمیر جہا+د عروج پر تھے ہر وقت دماغ میں ایک طرح کی جذبادیت اور شدت پسندی چھائی رھتی امت مسلمہ کے دکھوں پر دل کڑھتا رھتا اور دماغ میں جہا+دی منصوبے پنپتے رھتے۔۔!!
عمر کے چالیس سال اسی سوچ میں گذرے،،۔۔
پھر سوشل میڈیا آیا مختلف نقطہ نظر پڑھنے کا موقع ملا کچھ لوگوں کے کہنے پر علی عباس جلال پوری سبط حسن ڈاکٹر مبارک کو پڑھا پھر کچھ مغربی مصنفین کو پڑھنے کا موقع ملا،،۔۔
اپنے سے مختلف نقطہ نظر کو قبول کرنا بلکہ صرف اس پر غور کرنا کتنا مشکل عمل ھے تب محسوس ھوا۔
آج میری پہلی پہلی پسندیدہ شخصیات میں جی ایم سید اور باچا خان شامل ھیں۔۔۔
سوشل میڈیا پر وہ لوگ جنکو پاکستانیوں کی اکثریت لنڈے کے فلاسفر,لبرل یا مغربی ایجنٹ کہتے کبھی ان پر غور کیا وہ کون لوگ ھیں یہ لوگ نسبتا زیادہ باوسائل زیادہ پڑھے لکھے اور بہتر روزگار سے وابستہ لوگ ھیں ان سے عام پاکستانی کی نفرت کی وجہ انکا ہماری سوچ سے مختلف نقطہ نظر ھے کبھی آپ نے یہ سوچا کہ یہ لوگ بھی مقبول بیانیہ اپنا کر آپ سے داد وصول کر سکتے ھیں لیکن آپکے لعن طعن کا شکار کیوں بنتے ھیں اصل میں یہ لوگ باشعور طبقہ ھے جو معاشرے میں پائی جانی والی تقسیم جہالت اور وسائل کی لوٹ مار کرنے والے اسباب کو جانتے ھیں یہ لوگ جانتے ھیں کہ کیسے سادہ لوح لوگوں کو مذھب اور حب وطنی کا چورن بیچ کر جذباتی اور لاعلم رکھ کر اپنی لوٹ مار کی پردہ پوشی کی جا سکتی ھے جب باشعور طبقہ محروم لوگوں کے مصائب پر دکھی ھوتا ھے تو انکے مصائب کی نشاندہی انکی بہتری کے لئے کرتا ھے اور لامحالہ اسکی تنقید جن موضوعات کو لیکر ھوتی ھے انہی موضوعات بارے اس قابض اشرافیہ نے لوگوں کو غلط معلومات دے کر حساس بنایا ھوتا ھے ان موضوعات کو عام لوگوں کے لئے اتنا مقدس بنا دیا گیا ھوتا ھے کہ لوگ اس بارے میں دوسری رائے سننا بھی پسند نہیں کرتے
کبھی آپ نے سوچا یہ "لنڈے کے فلاسفر" جنکے اپنے ذاتی مسائل یہ نہیں ھیں کیونکہ وہ حقیقت جانتے ھیں پھر بھی وہ ان موضوعات پر بات اس لئے کرتے ھیں کہ عام لوگ اس کھیل کو سمجھ سکیں عام لوگوں کی زندگیاں آسان ھوں بجائے ستائش حاصل کرنے کے یہ طبقہ ان لوگوں سے لعن طعن وصول کرتا ھے جنکی بہتری کے لئے وہ لکھتے ھیں تب وہ لوگ کیسا محسوس کرتے ھوں گے لیکن شعور کا ہی امتیاز ھے کہ یہ ہیمشہ سچ کے لئے باآواز رھتا ھے
اپنے سے مختلف نقطہ نظر کو رد کرنے کی بجائے اسکو سمجھنے کی کوشش کریں فیصلہ بہرحال آپ نے ہی کرنا ھے۔۔
(Malik Amir Awan 27 August 2024 )

Customer Reviews

Be the first to write a review
0%
(0)
0%
(0)
0%
(0)
0%
(0)
0%
(0)
View full details