مجسموں کی دنیا | میاں آصف رشید
مجسموں کی دنیا | میاں آصف رشید
میاں آصف رشید کی کتاب " مجسموں کی دنیا " صرف اس مضمون پر اردو زبان میں پہلی اور انوکھی تصنیف نہیں ہے بلکہ اردو زبان و ادب میں ایک گرانقدر اضافہ بھی ہے۔ انہوں نے اس کتاب کے ذریعے پڑھنے والوں کو مجسمہ سازی کے حوالے سے ہزاروں سال کی انسانی تاریخ و تہذیب سے روشناس کرایا ہے۔ مشہور فرانسیسی ادیب اور آرٹ کے مورخ آندرے مالرو ANDRE MALRAUX نے لکھا کہ اس قسم کی کتابیں ایک عجائب گھر اور لائبریری کی مانند ہوتی ہیں۔ اس حوالے سے میاں آصف رشید نے ایک عجائب گھر مرتب کر دیا ہے۔"
ڈاکٹر اکبر نقوی
نوٹ: مذکورہ بالا اقتباس کتاب کے شروع میں "تعارف" کے عنوان سے شائع دیپاچہ سے لیا گیا ہے۔
" مجسمہ سازی کی حوالے سے اس کتاب کی حیثیت ایک تعارفی کتاب جیسی ہے۔ اردو زبان میں مجسمہ سازی کے موضوع پر یہ اولین کتاب ہے۔ اس کتاب کی تکمیل میں سب سے اہم حصہ ہیلر اور ہیو کی سات کتب کی سیزیز کا ہے جو 1967 میں THE STORY OF OUR HERITAGE کے نام سے شائع ہوئی تھیں۔ ان کے علاوہ برنارڈ مائرز، کینتھ کلارک، ول ڈیورانٹ ، جناب سبط حسن اور استاد عباس جلالپوری کی کتابوں سے بھی از حد استفادہ کیا گیا ہے۔ یہاں یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ یہ سب ایسے سنہرے علم پرور لوگ ہیں جن پر خود علم و دانش کو ناز ہوگا ۔ میری اس کتاب کی تمام تر خوبیاں انھیں شخصیات کی مرہون منت ہیں۔
آرٹ کی کتابوں کے مصنفین کا متفقہ خیال یہ رہا ہے کہ آرٹ کی کتاب کو خود بھی آرٹ کا ایک مختصر شاہکار ہو نا چاہیے۔ آرٹ کی کتاب فنکاروں کے شہہ پاروں کی تصاویر کو اس انداز میں پیش کیا جانا چاہیے کہ ان میں موجود نغمہ تخلیق اصل کے مطابق ظاہر ہوسکے۔ اس روایت کی پیروی کرتے ہوئے اس کتاب کو معیاری تصاویر سے سجایا گیا ہے تاکہ موضوعات کا ادراک زیادہ سے زیادہ ہوسکے۔ تصویری کتاب کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ ایسے ملک جہاں خواندگی مفقود اور کتابوں سے رغبت صحرا میں بارش جتنی ہو ، تصویر کی زبان ہر کوئی سمجھ سکتا ہے، ہر کوئی جس کےذوق کی پرورش کی جائے۔ اس کتاب میں شامل تقریبا تمام تصاویر انٹرنیٹ کی مختلف ویب سائٹس سے کاپی رائٹ ایکٹ کی پاسداری کرتے ہوئے حاصل کی گئی ہیں۔ جن تصاویر پر کسی ماخذ کا ذکر نہیں ہے وہ تصاویر انٹرنیٹ پر بھی کاپی رائٹ سے مستشنی ہیں۔ تواریخ اور عجائب گھروں کے ناموں کے لیے گارڈنرادارے کی کتاب AT THROUGH AGES پر انحصار کیاگیا ہے۔