ہیرا منڈی (ناول) | Hira Mandi | Claudine Le Tourneur d'Ison
ہیرا منڈی (ناول) | Hira Mandi | Claudine Le Tourneur d'Ison
Couldn't load pickup availability
Hira Mandi Book by Claudine Le Tourneur d'Ison
ہیرا منڈی (ناول)
مصنفہ | کلاڈین لی ٹرنر
فرانسیسی سے انگریزی | پریانکا جھجیریہ
انگریزی سے اردو | صفدر سحر
صفحات | 152
"ہیرا منڈی" ناول فرانسیسی مصنفہ کلاڈین لی ٹرنر کا ہے جو دنیا بھر کی سیر کر چکی ہیں مگر برصغیر سے خاص محبت رکھتی ہیں۔ ناول کے پلاٹ کا تانا بانا شاہ نواز کے گرد بُنا گیا ہے۔ ناول کے شروع میں شاہ نواز کی والدہ اور نائیکہ نسیم بیگم کا بھی اہم کردار ہے بعد میں یہ کردار پسِ پردہ چلا جاتا ہے۔ کہانی کا آغاز نواز کے بچپن سے ہوتا ہے۔ جس میں محرومی، گھٹن اور اکلاپے کو دکھایا گیا ہے۔ لڑکپن میں نشے کی فراوانی اور جنسی آزادی شاہ نواز پر گہرے اثرات مرتب کرتی ہے۔ دوسری طرف تعلیم سے محرومی اور سلسلہ وار بیکاری اسے اندر سے توڑ پھوڑ دیتی ہے۔
مصنفہ نے ہیرا منڈی کو مرکز مان کر ایسا دائرہ کھینچا گیا ہے جس میں سماجی ، نفسیاتی اور سیاسی حقائق سمٹ آئے ہیں۔ ناول میں ہیرا منڈی کے رسم و رواج، وہاں کے مخصوص تہوار اور ان کا مذہبی رجحان بھی دکھایا گیا ہے۔ شاہ نواز کا لڑکپن اور برصغیر کی تقسیم، قتل و غارت اور ہنگامے، نئے قوانین کا اطلاق اور سماج پر اس کے اثرات، پسماندگی اور مسلسل جدوجہد، سیاسی اتھل پتھل اور ردِ عمل، یہ سارے معاملات ایک لڑی میں نہایت چابک دستی سے پروئے گئے ہیں۔
ہمارے ہاں کیسے رقاص اور جسم فروش طبقے کو معاشرے کا ناسور سمجھا جاتا ہے۔کس طرح انھیں زندگی کے بنیادی حقوق سے محروم رکھا جاتا ہے۔ معاشرہ انھیں کس طرح سے دھتکارتا ہے۔ ایسے بہت سے سوالات مصنفہ نے اٹھائے ہیں۔ شاہ نواز تمام عمر جس وجہ سے عتاب کا نشانہ بنا رہتا ہے وہ شاہی محلے میں پیدائش ہے۔ پھر علم اور فن کے ذریعے وہ اسی معاشرے کا نمائندہ بن کر ابھرتا ہے اور آرٹ یعنی مصوری کے ذریعے وہاں کی عورتوں پر ہونے والے مظالم کو سامنے لاتا ہے۔
شاہ نواز کی خود اعتمادی کیسے بحال ہوتی ہے، وہ اپنی شناخت کیسے حاصل کرتا ہے، ڈگری کے بغیر علم کی تحصیل کیسے کرتا ہے، ایک نامور مصور میں کس طرح تبدیل ہوتا ہے، یہ سب جاننے کے لیے ناول کا پڑھنا ضروری ہے۔ سیاسی بصیرت اور سماجی مسائل کی نشاندہی کے حوالے سے قاری کو مصنفہ سے اختلاف ہو سکتا ہے۔ اس کی وجہ مصنفہ کی علمی عینک اور علاقائی بُعد بھی ہو سکتا ہے۔ بہر حال مجموعی طور پر دلچسپ اور تاثر چھوڑنے والا ناول ہے جو پاکستانی سماج کی سوچ اور مسائل کی کسی حد تک تصویر کشی بھی کرتا ہے۔ اب یہ تصویر کشی کھری ہے یا کھوٹی ہے اس کے لیے آپ کو ناول پڑھنا ہو گا۔
یاسررضاآصف