ڈاکٹر دلویر سنگھ پنو | تواریخ سکھی | پاکستان میں سکھوں کے آثار | The Sikh Heritage: Beyond Borders
ڈاکٹر دلویر سنگھ پنو | تواریخ سکھی | پاکستان میں سکھوں کے آثار | The Sikh Heritage: Beyond Borders
پاکستان میں سکھ ورثہ
ڈاکٹر دلویر سنگھ پنو، جو پیشے کے لحاظ سے ایک ماہر دندان ہیں، نے اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ سکھ تاریخ اور ورثے کی تحقیق اور مطالعہ میں گزارا ہے ۔ ان کی دلچسپی سکھ ازم کی تاریخ اور اس سے جڑے موضوعات ہیں، یہ کتاب ان کی علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ڈاکٹر پنو نے اپنی پیشہ ورانہ مصروفیات کے باوجود سکھ تاریخ کے مطالعے کے لیے وقت نکالا اور اپنے قارئین کے لیے ایسا مواد مہیا کر دیا ہے جو اہم تاریخی و ثقافتی ورثے کی حفاظت کے لیے معمل راہ کا کام دے گا۔ بنیادی طور پر یہ کتاب ان کی انگریزی کتاب کا ترجمہ ہے جو پاکستان میں سکھوں کی تاریخ اور ان کے ورثے پر روشنی ڈالتی ہے۔ سکھ ازم کی بنیاد گرونانک دیوجی نے رکھی ، اور ان کے جانشین گرونانک کے تعلیمات کو مزید فروغ دینے کے لیے کئی قدم اٹھائے۔ سکھ ازم کا ارتقاء اور ترقی برصغیر میں کئی اہم واقعات اور تبدیلیوں کے ساتھ جڑین ہوئی ہے، جن میں سے کئی واقعات موجودہ پاکستان کے علاقوں میں رونما ہوئے۔ پاکستان کی سرزمین، جہاں پر گرونانک جی کی پیدائش ہوئی ، سکھ تاریخ میں ایک خاص مقام رکھتی ہے۔ ننکانہ صاحب ، حسن ابدال، اور کرتار پور جیسے مقدس مقامات سکھوں کی روحانی زندگی میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ مقامات نہ صرف سکھوں کی مذہبی روایات کی عکاسی کرتے ہیں بلکہ ان کے عظیم ثقافتی ورثے کا بھی ایک اہم حصہ ہیں۔ اس کتاب میں پاکستان میں سکھ تاریخ کے اہم واقعات ، مقدس مقامات ، اور سکھ ورثے کی تفصیلات کو جمع کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ، موجودہ حالات کا جائزہ بھی لیا ہے کہ کس طرح پاکستان میں سکھ ورثے کو محفوظ رکھا جا رہا ہے اور مستقبل میں اس کو کیسے فروغ دیا جا سکتا ہے۔
یہ کتاب نہ صرف سکھ برادری کے لیے بلکہ ان تمام افراد کے لیے مفید ثابت ہوگی جو سکھ ازم اور اس کے تاریخی ورثے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ امید ہے کہ قارئین کو اس کتاب سے بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا اور وہ سکھ ورثے کی اہمیت کو مزید سمجھ سکیں گے۔
پروفیسر ڈاکٹر محبوب حسین
صدر شعبه تاریخ، پنجاب یونیورشی
ڈائریکٹر ریسرچ سوسائٹی پاکستان