والتیئر | قاضی جاوید | Voltaire
والتیئر | قاضی جاوید | Voltaire
”مگر اس زمانے میں عقل پرستی، روشن خیالی اور سائنس کی طرف سے بھی شدید حملے شروع ہو چکے تھے۔ ان سے عاجز آ کر مذہب والوں نے یہ جان لیا تھا کہ وہ اپنی مقدس کتب کی عبارتوں کے لغوی مفاہیم کا دفاع نہیں کر سکتے۔ انہوں نے بچاو کی ہرممکن کوشش کی۔ مگر آخر کار انہوں نے اس تصور میں پناہ ڈھونڈی کہ جو واقعات مذہبی کتب میں درج ہیں، ان کا لغوی طور پر درست ہونا ضروری نہیں۔ ان کی نوعیت علامتی ہے۔
یہ نقطہ نظر انیسویں اور بیسویں صدیوں میں مقبول ہوا اور اب دنیا میں کم و بیش سبھی مذاہب سے تعلق رکھنے والے دانش وروں نے یہ موقف اختیار کر لیا ہے کہ مذہبی واقعات و بیانات کو ان کے لغوی کے بجائے علامتی مفہوم میں قبول کرنا چاہیے۔اس طرح انہوں نے اپنی مقدس کتابوں کو سائنس اور روشن خیالی کے حملوں سے بچا لیا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ جب ان کا مفہوم ہی طے شدہ نہیں ہے تو پھر آپ ان کو کسی طور غلط یا بے معنیٰ ثابت نہیں کر سکتے“