Skip to product information
1 of 2

فقیر نگر کے باسی | شخصی خاکے | جاوید خان | Javeed Khan | Faqeer Nagar K Basi

فقیر نگر کے باسی | شخصی خاکے | جاوید خان | Javeed Khan | Faqeer Nagar K Basi

Regular price Rs.600.00 PKR
Regular price Rs.800.00 PKR Sale price Rs.600.00 PKR
Sale Sold out
Shipping calculated at checkout.

کتاب سے اقتباس

اس بھرے پڑے جہاں میں کئی نگر ہیں۔ جیسے پریم نگر ہے، جہاں صرف پریت کرنے والے رہتے ہیں اور پریم کہانیوں کے وارث ہیں۔ ایسے ہی نگروں میں دو نگر اور ہیں۔ سری نگر اور ہنزہ نگر ۔ یہ گروں میں سامنے سامنے کے نگر ہیں۔ میری کا سنسکرت میں مطلب ہے۔ دولت، خوب صورتی اور جمال کی بہت ہی بہتات۔ جب کہ نگر کسی آباد شہر یا جہاں کو کہتے ہیں۔ وقت ایک دریا ہے۔ ایک بہتی ہوئی ندی ہے۔ جانے کتنا پانی بہہ چکا؟ شمار مشکل ہے اور نا ممکن بھی۔ اس بہاو میں ہزاروں نہیں لاکھوں نہیں ان گنت انسان، ادوار اور زمانے بہہ چکے ہیں ۔ گاؤں کا نام بدلا نہیں وہی ہے۔ سون ٹو پہ۔ یہ نام کس زبان نے دان کیا قصہ نا معلوم ۔ آج کی پہاڑی لغت جو غیر مرتب شدہ ہے، میں ان دو لفظوں کا شجرہ نہیں مل رہا۔ کسی زمانے ، کس دور یا وقت کے کس نگر میں میرے گاؤں کے معنی محفوظ ہیں ۔۔۔؟ میں نہیں جانتا۔ بس یہ پتا ہے کہ میرے لڑکپن اور بچپن میں یہ ان فقیروں کا نگر تھا اور بہت آباد تھا۔ نگر میں فقیر بستے تھے، عالم تھے اور علم کے پیاسے تھے۔

اس سے قبل بھی اس گاؤں کی کہانیاں ہوں گی کچی آنکھوں دیکھی تاریخ ہوگی۔ مگر سنانے والا کوئی نہیں۔ حال ہی میں بازار کے نزدیک ایک کھیت کی کھدائی کے دوران کچھ پتھر کی مورتیاں ملی ہیں۔ انھیں کس نے تراشا اور کیوں تراشا ۔۔۔؟ تب ب اس نگر میں کون لوگ بساو کیے ہوئے تھے۔ وہ لوگ کہاں چلے گئے ۔ اب کیسے ہیں؟ کہاں ہیں؟ کس دیس میں ہیں؟ واپس مڑے نہیں۔ ان فقراء کی طرح ۔۔۔ اس جہاں کے یہ سب لوگ آخر کس دیس میں چلے جاتے ہیں کہ واپس مڑنے کا نام تک نہیں لیتے ۔ ہندو مسلم ، سکھ، عیسائی، دہریے، خدا پرست ہمنکر ۔۔۔ ایک مسلک پر تو سب ہی متفق ہیں کہ یہ نگر، یہ جہاں ایک پڑا ہے اور جو بھی اس نگر سے اُس دوسرے نگر میں گیا آج تک واپس نہیں آیا لوگ بس جاتے ہی ہیں پھر واپس نہیں آتے ۔ یہ جانے والوں کا نگر ہے۔ مگر پھر بھی مسافر یہاں کی رونق میں محو منزل بھول کر، مسافر خانے کی آرائش میں بجت جاتے ہیں۔ ہر مسافر اپنی عارضی سراے میں محو ہے۔ منزل بھول کر اسے ہی دائی منزل جان بیٹھا ہے۔ مجھ سمیت ہر سفری یہاں عارضی بساوے کو مستقل سمجھ بیٹھا ہے۔ سوالے کچھ لوگوں کے ۔ یہ سب لوگ ہر دور میں خال خال ضرور نظر آتے ہیں۔ پراگندہ، بکھرے ہوئے ، ٹوٹے ہوئے، اُلجھے ہوئے مسکراتے ہوئے من کا دامن جھاڑیں تو حرص سے خالی ۔ ان کے من کے نگر میں کوئی اور آباد ہوتا ہے۔ جسے ہر نگاہ دیکھنے سے قاصر ہے۔ یہ کس نگر کے لوگ ہیں ۔۔۔؟ شاید یہی فقیر نگر کے لوگ ہیں۔

Customer Reviews

Be the first to write a review
0%
(0)
0%
(0)
0%
(0)
0%
(0)
0%
(0)
View full details