ذلتوں کے مارے لوگ | Zalto Kay Maray Log | فیودردستوئیفسکی | Fyodor Dostoevsky
ذلتوں کے مارے لوگ | Zalto Kay Maray Log | فیودردستوئیفسکی | Fyodor Dostoevsky
Regular price
Rs.600.00 PKR
Regular price
Rs.800.00 PKR
Sale price
Rs.600.00 PKR
Unit price
/
per
فیودردستوئیفسکی
فیودر دستوئیفسکی 1821کوماسکو `روس' میں پیدا ہوا ۔ باپ ایک اسپتال میں سرکاری ملازم تھا ۔اس کا خاندان زندگی بھر معاشی بدحالی کا شکار ہوا۔ اسکول کی ابتدائی تعلیم کے بعد وہ پیٹرز برگ انجینئرنگ کالج میں داخل ہوا۔یہاں سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد اس نے فوج میں ملازمت کر لی۔1843 میں اس نے فوج سے استعفی دے دیا اور ناول نویسی کی طرف مائل ہوگئے اور اسی کو اپنا زریعہ معاش بنا لیا۔وہ نو عمری میں ہی انقلابی بن گیا تھا۔اس عرصے میں وہ ایک ایسی تنظیم سے وابستہ ہو گئے جو مزدوروں کسانوں کو زمینداروں کو غلامی سے آزاد کروانا چاہتی تھی۔
زارنکولیس اول نے 1849 کو اس تنظیم پر پابندی لگا دی اور نوجوانوں کو گرفتار کر لیا۔پندرہ نوجوانوں کو سزائے موت سنائی گئی جن دستوئیفسکی بھی شامل تھا۔لیکن سزا کے عمل درآمد کے موقعے پر اس کے تین ساتھیوں کو گولی مار دی گئی اور بقیہ نوجوانوں کی جان بخشی کرکے سائبیریا میں قید بامشقت کیلئے بھیج دیا گیا ۔
دستوئیفسکی نے سائبیریا میں چار سال قید با مشقت میں گزارے ۔ سائبیریا کی قید سے وہ اس شرط پر رہا کیا گیا وہ اپنی خدمات فوج کیلئے وقف کردے ۔1859 میں وہ تمام الزامات سے بری کر دیا گیا اور اسے پیٹرزبرگ جانے کی اجازت دے دی گئی ۔
دستوئیفسکی نے شاندار ادب تخلیق کیا جس نے عالمی سطح پر ادبی حلقوں میں دھوم مچا دی۔
اٹھارہ سو چھیالیس میں پہلا ناولٹ “بچارے لوگ “ شایع ہوا۔
اٹھارہ سو ساٹھ میں “زلتوں کے مارے لوگ “ شایع ہوا
اٹھارہ سو اکاسٹھ میں اپنے بھائی میخائل کی شرکت میں ایک ماہوار رسالہ “زمانہ “ جاری کیا۔
اٹھارہ سو باسٹھ میں “ نہایت افسوس ناک واقعہ “ ناولٹ شایع ہوا۔
اٹھارہ سو چونسٹھ میں “ پاتال کے مراسلات “ شایع ہوئی جس میں پہلی بار انسانی شعور پر بحث ہوئی۔
اٹھارہ سو پینسٹھ میں دستوئیفسکی کو افلاس کے ہاتھوں تنگ آ کر روس واپس جانا پڑا۔
اٹھارہ چیاسٹھ میں “جواری “ ناولٹ اور “جرم و سزا” ناول شائع ہوئے۔
اٹھارہ سو اناسی کو عظیم ناول “ برادرزکرما ژوف “ شایع ہوئی۔
دستوئیفسکی روس کا عظیم ناول نگار جس نے عالمی ادب پر شدید اثرات مرتب کئے دنیا کے عظیم ناولوں کی تاریخ دستوئیفسکی کے “ برادرز کرما ژوف “ اور “ جرم و سزا” کے بغیر نا مکمل سمجھی جاتی ہے۔