ثقافتی شناخت اور استعماری بیانیے | Saqafati Sanakhat Or Istumary Biyanay
ثقافتی شناخت اور استعماری بیانیے | Saqafati Sanakhat Or Istumary Biyanay
Regular price
Rs.400.00 PKR
Regular price
Rs.800.00 PKR
Sale price
Rs.400.00 PKR
Unit price
/
per
ڈاکٹر سجاد نعیم
عصر حاضر کا اہم سوال یہ بھی ہے کہ اس صارفیت کے عہد میں ثقافتی ، سیاسی اور معاشرتی ڈھانچے کی بقا کی کیا صورتیں ہو سکتی ہیں ؟ نیز اس کے ہماری زندگیوں پر کیسے نفسیاتی ااثرات مرتب ہو سکتے ہیں ؟ مزید بر آں یہ بھی کہ مزاحمت کی کون سی صورتیں ممکن ہیں اور عام کو ان کے استحصال کا کس حد تک ادراک و شعور ہے؟ اور کیا وہ اس بات کا بھی شعور رکھتا ہے کہ اس کی خوشحالی کے بنیادی اجزاء کیا ہو سکتے ہیں؟ زبان، خوراک اور لباس کے مائل بہ یکساں عالمگیر رویوں میں مقامی شناخت کو قائم رکھنا کس حد تک ممکن ہے؟ استعماری قوتیں وقت کے ساتھ ساتھ نئے اہداف مقرر کرتی رہتی ہیں۔ عصر حاضر میں تہذیبوں کے تصادم کے نظریے سے بر آمد ہونے والی سوچ کو رد کر دینے کے بعد ، تہذیبوں کے ادغام یا یک رنگی تہذیب کا مابعد جدید فلسفہ متعارف ہو رہا ہے۔ اگر ایسا ہے تو کیا ہم ایک عالمی تہذیب کی طرف بڑھ رہے ہیں؟ اسی طرح یہ بات بھی قابل فکر ہے کہ اب بیماریاں، بھوک، علاج و معالجہ اور تصور معیشت کی طرف اٹھنے والے نئے سوالات مستقبل میں کیسا معاشرتی ڈھانچہ ترتیب دے گے ؟ یہ اور ایسے بہت سے سوالات ہیں ، جن کے ساہیوال آرٹس کونسل میں منعقد کانفرنس میں جوابات تلاش کرنے کی سعی کی گئی۔
•ثقافتی شناخت اور استعماری بیانیے
(ساہیوال آرٹس کونسل کی دوسری عالمی کانفرنس میں پڑھے گئے مقالات)
•انتظام و انصرام | ڈاکٹر ریاض ہمدانی
• مرتب | ڈاکٹر سجاد نعیم
صفحات | 420
عصر حاضر کا اہم سوال یہ بھی ہے کہ اس صارفیت کے عہد میں ثقافتی ، سیاسی اور معاشرتی ڈھانچے کی بقا کی کیا صورتیں ہو سکتی ہیں ؟ نیز اس کے ہماری زندگیوں پر کیسے نفسیاتی ااثرات مرتب ہو سکتے ہیں ؟ مزید بر آں یہ بھی کہ مزاحمت کی کون سی صورتیں ممکن ہیں اور عام کو ان کے استحصال کا کس حد تک ادراک و شعور ہے؟ اور کیا وہ اس بات کا بھی شعور رکھتا ہے کہ اس کی خوشحالی کے بنیادی اجزاء کیا ہو سکتے ہیں؟ زبان، خوراک اور لباس کے مائل بہ یکساں عالمگیر رویوں میں مقامی شناخت کو قائم رکھنا کس حد تک ممکن ہے؟ استعماری قوتیں وقت کے ساتھ ساتھ نئے اہداف مقرر کرتی رہتی ہیں۔ عصر حاضر میں تہذیبوں کے تصادم کے نظریے سے بر آمد ہونے والی سوچ کو رد کر دینے کے بعد ، تہذیبوں کے ادغام یا یک رنگی تہذیب کا مابعد جدید فلسفہ متعارف ہو رہا ہے۔ اگر ایسا ہے تو کیا ہم ایک عالمی تہذیب کی طرف بڑھ رہے ہیں؟ اسی طرح یہ بات بھی قابل فکر ہے کہ اب بیماریاں، بھوک، علاج و معالجہ اور تصور معیشت کی طرف اٹھنے والے نئے سوالات مستقبل میں کیسا معاشرتی ڈھانچہ ترتیب دے گے ؟ یہ اور ایسے بہت سے سوالات ہیں ، جن کے ساہیوال آرٹس کونسل میں منعقد کانفرنس میں جوابات تلاش کرنے کی سعی کی گئی۔
•ثقافتی شناخت اور استعماری بیانیے
(ساہیوال آرٹس کونسل کی دوسری عالمی کانفرنس میں پڑھے گئے مقالات)
•انتظام و انصرام | ڈاکٹر ریاض ہمدانی
• مرتب | ڈاکٹر سجاد نعیم
صفحات | 420