Skip to product information
1 of 1

بچپن | آپبیتی | Maxim Gorky

بچپن | آپبیتی | Maxim Gorky

Regular price Rs.400.00 PKR
Regular price Rs.500.00 PKR Sale price Rs.400.00 PKR
Sale Sold out
Shipping calculated at checkout.
28 جون۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یومِ وفات۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میکسم گورکی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میکسم گورکی، نیزنی نوف گورود، روس میں 28 مارچ 1868ء کو پیدا ہوئے۔ انھوں نے اپنی تحریروں سے دنیا کو متاثر کیا اور انقلاب میں روح پھونک دی۔ میکسم گورکی کا اصل نام الیکسی میکسیمووچ پیشکوف تھا۔ گورکی پانچ سال کا تھا جب اس کے باپ کا انتقال ہوا اور اسکی ماں اسے لے کر اپنے باپ کے یہاں چلی گئی، جو نیزنی نوف گورود میں رنگریزی کا کام کرتا تھا۔ اس وقت سے جوانی تک کی کتھا گورکی نے دو ناولوں میں بیان کی ہے۔ بچپن اور منزل کی تلاش اور ایسے ناولوں کے لیے اس کی سرگزشت سے بہتر موضوع ملنا بہت مشکل ہے۔ پندرہ برس کی عمر میں گورکی نے شہر کازان کے ایک اسکول میں داخل ہونے کی کوشش کی مگر ناکام رہا۔ اس نے ایک نان بائی کے ہاں ملازمت کرلی۔ گورکی چند ایسے طلبہ سے ملا جنھوں نے اس کے ذہن میں انقلاب پسندی کے بیج بو دیے۔ گورکی نے نان بائی کی دکان کو خیرباد کہا اور جنوب مشرقی روس میں دو تین سال تک بے کار پھرتا رہے۔ 1890ء میں وہ نووگورود کے ایک وکیل کا محرر ہوا اور وکیل کی ہمدردی و ہمت افزائی کی بدولت اس کی علمی اور ادبی قابلیت اتنی ہو گئی کہ وہ افسانے لکھنے لگا۔ 1892ء میں اس کا پہلا افسانہ شائع ہوا۔ 1898ء میں اس کے افسانوں کا مجموعہ دو جلدوں میں شائع ہوا۔ کچھ عرصہ میں وہ روس ہی میں نہیں بل کہ اس سے بھی زیادہ غیر ممالک میں مشہور اور ہر دل عزیز ہو گیا۔
1900ء میں شہر بدر کرکے نووگورود بھیج دیا گیا، مگر اس سزا کا اس کے طرزِعمل پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ 1902ء میں شاہی اکادمی کا رکن منتخب ہوا اور سرکار کے حکم سے انتخاب منسوخ کر دیا گیا تو چیخوف کو جو خود کچھ عرصہ پہلے منتخب ہوا تھا، اتنا غصہ آیا کی اس نے رکنیت سے استعفا دے دیا۔ 1905ء میں پہلے انقلاب روس کی تحریک اُٹھ رہی تھی تو گورکی قید کر دیا گیا، لیکن اس پر یورپ بھر میں ایسی نارضی کا اظہار کیا گیا کہ حکومت کو مجبوراً اسے رہا کرنا پڑا۔ انقلاب کا خاتمہ کر دیا گیا تو گورکی فنستان ہوتے ہوئے امریکا چلا گیا۔ امریکا کے بعد چند سال اٹلی کے مشہور جزیرے کیپری میں صحت کے خیال سے رہائش پزیر رہا۔ 1914ء میں جنگ عظیم شروع ہوئی۔ وہ کشت و خون پر افسوس کرتا فریقین میں سے کسی کے ساتھ اسے ہمدردی نہ تھی اور لڑائی کے انجام سے کوئی سروکار نہ تھا۔ البتہ جب 1917ء میں انقلاب کے آثار نظر آئے تو گورکی انقلاب کو کامیاب بنانے کی کوشش میں لگ گیا۔ اس دور میں گورکی نے صرف تین کتابیں اور لکھیں جن میں سے ایک میں تالستائی،کورولینکو، چیخوف اورآندریئف وغیرہ سے اس کی جو ملاقاتیں ہوئیں، ان کے کچھ حالات ہیں، دوسری کتاب زندگی کی شاہراہ پر اور تیسری روزنامچہ ہے۔ ان میں جگہ جگہ پر افسانے اور ناول کا رنگ دکھائی دیتا ہے، لیکن وہ متفرق مضامین، جن میں کمال دکھایا گیا ہے تو بڑھاپے کے آثار بھی بہت صاف نظر آتے ہیں۔
گورکی کے ابتدائی افسانے روس کے غریب طبقے کا حال اسی طرح بتاتے ہیں جیسے دریا کی تہ سے مٹی اور گھونگھے جو جال کے ساتھ نکل آتے ہیں۔ چلکاش (1895ء)، ہم سفر (1896ء) اور مالوا (1897ء) گورکی کے پہلے افسانوں کے مجموعے ہیں اور یہ زیادہ تر اس آوارہ گردی کی یادگار ہیں جو گورکی نے اوڈیسہ اور جنوبی روس میں کی تھی۔ گورکی کا ناول ماں (1907ء) انقلابی حلقوں میں بڑی قدر کی نگاہوں سے دیکھا جاتا ہے۔ اس کا دنیا کی بیشتر زبانوں میں ترجمہ ہوچکا ہے، فلمیں بھی بنیں۔ 1934ء میں میکسم گورکی سوویت ادیبوں کی انجمن کے پہلے چیئرمین منتخب ہوئے اور اپنی وفات (1936ء) تک اس عہدہ پر فائز رہے۔ دنیائے ادب کا یہ عظیم ناول نگار، افسانہ نگار، ڈراما نویس اور صحافی ماسکو اوبلاست میں 28 جون 1936ء کو جہان ِ فانی سے کوچ کر، گیا۔
تخلیقات:
" ماں"
" انسان کی پیدائش"
" اطالوی کہانیاں"
" تین راہی"
" بچپن"
" زندگی کی شاہراہ پر"
" منزل کی تلاش"
View full details