با با میر حمزہ بلوچ | فاروق بلوچ | Baba Mir Hamza Baloch | Farooq Baloch
با با میر حمزہ بلوچ | فاروق بلوچ | Baba Mir Hamza Baloch | Farooq Baloch
نیا انکشاف
بلوچ اور بلوچستان کے بارے میں یوں تو تاریخی کتب اور قدیم دستاویزات میں بہت کچھ پایا جاتا ہے لیکن اگر بغور دیکھا جائے تو کہا یہ جا سکتا ہے کہ بلوچ تاریخ کے خدو خال ابھی تک پورے طرح واضح نہیں ہوئے ہیں۔ بلوچ تاریخ پر اب تک کی تحقیقات کے مطابق عرب مورخین و جغرافیہ دان ، سیاح ، متشرقین اور خود بلوچ عالموں اور مؤرخین نے اپنے اپنے انداز سے تحقیقات کی ہیں لیکن ان سب میں ایک بات واضح ہے کہ وہ صحیح خدو خال جو کسی قوم کی تاریخ کو واضح کرنے کے لئے ہوتے ہیں ان کا فقدان ہے۔ ایسے میں ہمارے نوجوان محقق اور مؤرخ جناب غلام فاروق بلوچ کی اب تک کی تاریخی کتب بلوچستان اور بلوچ تاریخ کو واضح سمت دے رہے ہیں۔ اس کتاب سے قبل ان کے کتب نے بلوچستان اور بلوچستان سے باہر علمی وادبی اور تحقیقی حلقوں میں کافی پذیرائی حاصل کی ہے ان کی نئی کتب اشاعت کے ساتھ ہی ہاتھوں ہاتھوں بک جاتے ہیں جو اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ ملک اور ملک سے باہر اور بلوچستان کے اندر لوگ اپنی تاریخ اور تہذیب کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں اور فاروق بلوچ کی کتب میں انہیں وہ سب کچھ مل جاتا ہے جو وہ پڑھنا چاہتے ہیں۔
فاروق بلوچ کی زیر نظر کتاب جو بلوچ تاریخ کے ایک گم گشتہ ہیر و میر حمزہ بلوچ سے متعلق ہے جس میں انہوں نے تاریخ خاص طور پر عرب اور فاری مورخین کے کتب کےحوالوں سے ان کی شخصیت سے پردہ اٹھایا ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ میر حمزہ وہ حضرت حمزہ نہیں جو قبیلہ قریش سے تعلق رکھتے تھے اور حضور پاک ﷺ کے چچا تھے بلکہ یہ میر حمزہ خالصتاً بلوچ نسل سے تھے اور سیستان و مکران کے باشندے تھے۔ گو یہ تمام واقعات جو فاروق بلوچ نے بیان کیے ہیں نامور عرب مورخین اور سیاحوں کے سفرناموں اور تواریخ سے لئے گئے ہیں لیکن انہیں جس باریک بینی سے فاروق صاحب نے جانچا ہے یہ ان کا ہی کمال ہے۔ بلوچستان اور بلوچ تاریخ کے چیدہ چیدہ شخصیات مثلا سردار خان بلوچ، میرگل خان نصیر، آغا نصیر خان احمد زئی نے یوں تو بلوچ تاریخ پر بہت کچھ لکھا ہے مگر ان کی تحریروں اور فاروق بلوچ کی تحریروں میں بنیادی فرق یہ ہے کہ فاروق بلوچ تاریخ شناسی کے ایک باقاعدہ استاد کے علاوہ فن تاریخ نویسی سے بخوبی واقف ہیں اس لئے انہوں نے جو کچھ لکھا اور کہا ہے وہ تمام تر مستند تاریخی حوالوں سے کہا گیا ہے۔ فاروق بلوچ، بلوچ تاریخ اور بلوچستان شناسی کے حوالے سے ایک ایسا نام بن چکے ہیں کہ آئندہ کے مؤرخ ان کے نام اور ذکر کے بغیر بلوچ اور بلوچستان کی تاریخ کو نا مکمل پائیں گے۔
میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ فاروق بلوچ کو اور ہمت دے اور وہ اپنے زور قلم سے بلوچستان اور بلوچ تاریخ کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر متعارف کرائیں۔ میں انہیں اس کتاب کی تالیف پر مبارکباد دیتا ہوں۔
پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق صابر
ڈائریکٹر بلوچستان سٹڈی سینٹر جامعہ بلوچستان کوئٹہ
یکم مارچ 2013 ء