Skip to product information
1 of 1

بالشویزم راہ انقلاب | ایلن ووڈز

بالشویزم راہ انقلاب | ایلن ووڈز

Regular price Rs.2,500.00 PKR
Regular price Rs.3,000.00 PKR Sale price Rs.2,500.00 PKR
Sale Sold out
Shipping calculated at checkout.

ایلن ووڈز کی شاہکار تصنیف “بالشویزم: راہ انقلاب” کے اردو ترجمے کا خصوصی پیش لفظ

”بالشویزم کے متعلق کوئی کچھ بھی سوچتا ہو مگر یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ روسی انقلاب کا شمار نسل انسانی کے عظیم ترین واقعات میں ہوتا ہے اور بالشویکوں کا اقتدار عالمگیر اہمیت کا حامل مظہر ہے“ (جان ریڈ، یکم جنوری 1919ء ،دنیا کو جھنجوڑ دینے والے دس دن، صفحہ نمبر 13)۔

اکتوبر انقلاب کی تاریخی اہمیت

بالشویزم راہ انقلاب کے پہلے ایڈیشن کی اشاعت کو دو دہائیاں بیت چکی ہیں۔ اس کتاب کو ایسے افراد کی جانب سے بھی والہانہ پذیرائی ملی جو کہ مصنف کے سیاسی نقطہ نظر سے اتفاق نہیں رکھتے۔ اس کا مختلف زبانوں میں ترجمہ کیا جاچکا ہے اور ایک نئے اردو ایڈیشن کی اشاعت کی خبر یقیناً خوش آئند ہے۔ مارکسی نقطہ نظر کے مطابق اکتوبر انقلاب تاریخ عالم کا واحد سب سے عظیم واقعہ ہے۔ کیوں؟ چونکہ اگر پیرس کمیون کے سرفروشانہ مگر المناک واقعے کو چھوڑ دیا جائے تو اس کے ذریعے پہلی بار عوام الناس نے پرانے نظام کو اکھاڑ کر سماج کی سوشلسٹ تبدیلی کے عظیم فریضے کی تکمیل کا آغاز کیا تھا۔ مارکس نے کہا تھا ”فلسفیوں نے مختلف طریقوں سے دنیا کی تشریح کی ہے لیکن اصل سوال اس کو بدلنے کا ہے“۔ لینن اور ٹراٹسکی کی قیادت میں بالشویک پارٹی نے ساری دنیا کی تاریخ کو ایک ایسے ڈھنگ سے بدل کر کھ دیا تھا کہ اس کے اثرات آج بھی محسوس کیے جاتے ہیں۔ اس لیے یہ اہم نہیں کہ کوئی روسی انقلاب اور بالشویک پارٹی کے کردار کے بارے میں کیا رائے رکھتا ہے بلکہ کسی بھی مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے ہر باشعور فرد پر یہ لازم ہے کہ وہ اس سب سے اہم ترین تاریخی مظہر کا مطالعہ کرے۔ میں نے تیس سال تک بالشویزم کی تفصیلی تاریخ کے لیے مواد جمع کیا جس کے پیچھے یہ سادہ سی وجہ کارفرما تھی کہ مجھے ایک بھی کتاب ایسی نہیں ملی جس میں اس انتہائی اہم موضوع کے ساتھ انصاف کیا گیا ہو۔ بورژوا مؤرخین تو بالشویک پارٹی یا اکتوبر انقلاب کے بارے میں کوئی سنجیدہ تحریر لکھنے کی اہلیت سے ہی عاری ہیں۔ وہ نفرت اور بغض کے جذبات سے اس قدر زنگ آلود ہیں کہ وہ منافقانہ اور جھوٹی مدرسانہ ’معروضیت‘ جیسے لبادوں میں بھی ان کو چھپانے کی کوشش نہیں کرتے۔ یہ کہنے کی کچھ خاص ضرورت نہیں کہ اس نفرت میں ایک دوسرا جذبہ پوشیدہ ہے یعنی انقلاب کا خوف، اور سرمایہ داری کے اس عالمی بحران کی صورتحال میں ایک کے بعد دوسرے ملک میں اس کے دوبارہ ابھرنے کے خطرات موجود ہیں۔ سرمایہ داری کے معذرت خواہ اور مزدور تحریک میں ان کے وفادار گماشتے خود کو اس خیال سے تسلیاں دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ سوویت یونین کے انہدام کا مطلب سوشلزم کا خاتمہ تھا۔ روس میں ناکام ہونے والا نظام مارکس اور لینن کا وضع کردہ سوشلزم نہیں بلکہ اس کی بھونڈی نقالی پر مبنی ایک بد ہئیت آمرانہ افسر شاہی کا نظام تھا۔ بارہا تھونپے جانے والے الزامات کے برعکس درحقیقت سٹالنسٹ حاکمیت 1917ء میں بالشویکوں کے قائم کردہ جمہوری نظام کا بالکل الٹ

تھی۔

صفحات: 910

Customer Reviews

Be the first to write a review
0%
(0)
0%
(0)
0%
(0)
0%
(0)
0%
(0)
View full details