استغاثہ | ناول | غافر شہزاد | Ghaffar Shahzad
استغاثہ | ناول | غافر شہزاد | Ghaffar Shahzad
Regular price
Rs.400.00 PKR
Regular price
Rs.600.00 PKR
Sale price
Rs.400.00 PKR
Unit price
/
per
استغاثہ | ناول | غافر شہزاد
انسانی ضمیر پر بڑھتے بوجھ اور سینوں کو نچوڑتے فشار سے کہانی اٹھانا غافر شہزاد ہی کا کمال ہو سکتا تھا ۔ ہنر وری کی بے توقیری کا نوحہ لکھنا ایک کرب بے کنار سے دوچار ہونا ہے ۔سرکاری دفاتر کی جو تصویر غافر نے کھینچی ہے وہ حقیقت سے اتنی قریب ہے کہ ہر سرکاری ملازم خود کو اس میں بغیر کسی کاوش کے شناخت کر سکتا ہے ۔
دفاتر میں جاری سازشیں اور ریشہ دوانیاں جس سادگی سے بیان کی گئی ہیں وہ قابل ستائش ہیں ۔ہر انسان جہاں مادی وجود رکھتا ہے وہاں اس کا ایک جمالیاتی وجود بھی ہے ۔مادی ترقی کی خواہش کوئی عیب نہیں اور ملازمت میں منصفانہ سلوک اور وقت پر ترقی پانا کوئی ایسی خواہش نہیں جس پر سزائیں اور ناروا سلوک کیا جائے ۔زندگی کا سارا وقت جس سرکاری پیشے پر لٹا دیا جاتا ہے اگر وہاں جائز مقام اور مرتبہ بھی نہ مل سکے تو اس سے بڑا ظلم اور کیا ہے ۔لیکن ایماندار اور فرض شناس سرکاری ملازمین کی جو درگت ہمارے موجودہ نظام میں بنائی جاتی ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے ۔اس نظام میں صرف زکوٹا جنوں کی ستائش کی جاتی ہے جو ہر جائز ناجائز کام کی سرعت سے تکمیل کریں اور کبھی کسی کام سے انکار نہ کریں ۔خود بھی خوشحال رہیں اور بڑے صاحب کو بھی خوش کر دیں ۔ناول کا سب سے اہم کردار "بڑے صاحب "ہے جو ہر سرکاری ادارے میں موجود ہے ۔جو سرکاری طبقاتی تقسیم میں برہمن ہے اور اس کا ساتھ دینے والے زکوٹا جنوں کی فوج کھشتری ہے ۔ سرکاری کنٹریکٹر ویش اور باقی سب شودر ہیں ۔شودروں کا کام صرف جھڑکیں کھانا اور کانپتے رہنا ہے ۔
استغاثہ دائر کرنے کی خواہش ہر شودر کے دل کی آواز ہے مگر خوف کا عفریت اسے کھا جاتا ہے ۔غافر کا استغاثہ کسی عدالت کے روبرو نہیں کیونکہ اتنی لمبی سماعت کی اجازت دنیاوی عدالت میں کسی شودر کو نہیں دی جاتی ۔ناول کا آخری حصہ پڑھتے ہوئے محسوس ہوا کہ غافر سجدہ گاہیں اور زندہ عمارتیں بناتے بناتے ایک صوفی بن چکا ہے اسے اب نہ ماضی سے کوئی گلہ رہا ہے نہ مستقبل سے کوئی امید ۔وہ خود سپردگی کی حالت میں ہے اور اب اسے کسی استغاثے یا کسی شنوائی کی حاجت نہیں رہی ۔
کوئی دکھ ساتھ ہے نہ کوئی خوشی ہمنوا صرف راستہ جو بڑھتا چلا جاتا ہے
میں غافر کو اس کامیاب کاوش پر مبارکباد پیش کرتا ہوں
تجمل عباس کے قلم سے.......... بصد شکریہ