Skip to product information
1 of 1

کرول گھاٹی | غافر شہزاد | Ghaffar Shahzad

کرول گھاٹی | غافر شہزاد | Ghaffar Shahzad

Regular price Rs.500.00 PKR
Regular price Rs.600.00 PKR Sale price Rs.500.00 PKR
Sale Sold out
Shipping calculated at checkout.
غافر شہزاد کا ناول "کرول گھاٹی"
تحریر: غلام حسین ساجد
اردو میں فیکشن کی روایت کس قدر پُرانی ہے،معلوم نہیں مگر ہمارے قریب کے لوگوں میں جن احباب نے اس تکنیک سے بھرپور فائدہ اُٹھایا ہے وہ شمس الرحمٰن فاروقی،مرزا حامد بیگ اور غافر شہزاد ہیں۔
"کرول گھاٹی" غافر شہزاد کا نیا ناول ہے۔اس سے پہلے وہ "مکلی میں مرگ" میں اس تکنیک کو بڑی کامیابی سے آزما چکے ہیں اور آرکی ٹیکچر
کے پردے میں انسانی تفاعل کی خوب خوب نقاب کشائی کر چکے ہیں۔اس بار ان کا موضوع ہمارا نظامِ عدل ہے۔
"کرول گھاٹی"کا پلاٹ بہت چُست اور موٹر وے پر"زنا بالجبر"کے ایک معروف واقعے پر تعمیر کیا گیا ہے۔اس کے پردے میں غافر شہزاد نے الیکٹرانک میڈیا کے کھوکھلے پن اور اصل واقعے کی ماہئیت کو بدل دینے کی روش پر بات کی ہے۔یہی نہیں یہ بھی بتایا ہے کہ بعض اوقات اصل حقیقت کسی اورحقیقت کے پردے میں چُھپی ہوتی ہے اور اس کے ظاہر نہ ہونے ہی بھلائی ہوتی ہے جس کی واضح مثال اس کہانی کا مرکزی کردار ہے جو مجرم ہو کر بھی بے گناہ ہے اور بے گناہ ہو کر بھی اپنے مجرم ہونے کا اقرار کرنے میں عافیت جانتا ہے۔
غافر شہزاد کا یہ ناول متنوع اسالیب کو آزمانے کی ایک دلچسپ مثال ہے۔اس میں بیانیہ،اسکرپٹ رائٹنگ اور تجزیاتی مباحث ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں اور اس سے صورتِ حال کی سنگینی بھی واضح ہوتی ہے اور اس کی بے بضاعتی بھی۔اس طرح ہم حادثے کے ہر پہلو سے آگاہ ہوتے ہیں اور ہماری انتظامیہ،مقننہ اور عدلیہ کی بے وقعتی ہم پر بہ آسانی کھل جاتی ہے۔
غافر شہزاد نے ناول میں منٹو کے کردار کو بطور تجزیہ نگار پیش کر کے ایک نئی تخلیقی جہت کا ڈول ڈالا ہے۔اس حوالے سے غافر نے جو گفتگو درج کی ہے وہ منٹو کو سمجھنے میں بھی معاون ہو سکتی ہے اور ہماری تہذیبی اقدار کی بے بضاعتی کو بھی۔اس سے یہ بات بھی آشکار ہوتی ہے کہ غافر شہزاد نے منٹو کو کس قدر ڈوب کر پڑھ رکھا ہے۔
اس ناول میں منٹو کی زبان سے جو حقائق بیان کیے گئے ہیں۔وہ بتاتے ہیں کہ اس معاشرے کی کروٹوں پر غافر شہزاد کی کتنی گہری نظر ہے اور وہ کس درجہ بے باکی سے اپنی رائے کا اظہار کرنے پر قادر ہیں۔اس دور میں جب مصلحت آمیز سچ بولنا سب کی ادا ٹھہری ہے اور کلمۂ حق مقتدر طاقتوں سے پوچھ کر بولا جاتا ہے،غافر نے ننگے سچ کو ہتیھار بنایا ہے اور منٹو کی زبان سے ہر اس جھوٹ کا پردہ چاک کیا ہے جسے ہم نے اپنی کجی اور نااہلی کو چھپانے کے لیے رواج دیا ہے۔اس سلسلے میں اسے فیکشن کی تکنیک سے غیر معمولی مدد ملی ہے کہ اس کے ذریعے وہ حقیقت سے وابستگی میں سبک دست رہا ہے اور اسے حقائق کا تجزیہ کرنے اور معروضیت کو اجاگر کرنے میں زیادہ تگ و دو نہیں کرنا پڑی۔
"مکلی میں مرگ" اور"کرول گھاٹی" دونوں ناول بڑی تلخی لیے ہیں اور انہیں پڑھ کر قاری کے حلق کا چٹخ جانا فطری ہے مگر کیا کریں کہ موجود کی سچائی کا ماحصل یہی تلخ کامی ہے اور غافر نے بڑی ہمت دکھا کر اس سے اس طرح معاملہ کیا ہے کہ اس میں رتی برابرجھوٹ کو بھی راہ بنانے کی جگہ نہیں دی۔اس لیے کہ وہ تاریخ کے سچ کا نقش گر ہے اور اپنی اس ذمہ داری کو نبھانا بخوبی جانتا ہے 
View full details