ریوڑ | افسانے / کہانیاں | شبیر احمد بھٹی | Revar | Shabir Ahmed Bhatti
ریوڑ | افسانے / کہانیاں | شبیر احمد بھٹی | Revar | Shabir Ahmed Bhatti
ریوڑ میں افسانے کہانیوں پر مشتمل ہے، پہلے حصے میں پندرہ افسانے کہانیاں بڑے لوگوں کے لیے جبکہ حصہ دوم میں پانچ سبق آموز کہانیاں بچوں کے لیے لکھی گئی ہیں۔ یہاں یقینا ناقد یہ نکتہ ضرور اٹھائیں گے کہ ایک عام افسانے کہانیوں کی کتاب میں بچوں کا حصہ مختص کرنا ادبی اصولوں کے منافی ہے۔ میں ذاتی طور پر بیک وقت افسانہ، کہانی (بشمول بچوں کی کہانیاں ) ، ڈراما، کالم ، طنز و مزاح اور مضامین وغیرہ پر طبع آزمائی کرتا ہوں۔ میں نے محسوس کیا جب میری کتاب گھر کے کسی بڑے فرد کے ہاتھ میں لگے گی تو یقینا اس گھر کے چھوٹے بچے بھی اسے پڑھنے کی خواہش کا اظہار کریں گے۔ گھر کے افراد اس بچے کو یہ کہہ کر کہ یہ کتاب بچوں کے لیے نہیں ہے اسے نہیں دیں گے۔ اس طرح بچوں کے دل پر کیا بیتے گی۔ لہذا جو تھوڑا بہت میں نے لکھا اس سے بچوں کے حوالے کر دینا ہی مناسب سمجھا۔
اگر میں بچوں کی تحریریں کتاب کے بیچوں بیچ لگا دیتا تو یقیناً پڑھنے والے میری اس حرکت کو بچگانہ حرکت تصور کرتے ۔ دوسری بات انسانی زندگی میں روح اور جسم سب سے کمزور رشتہ ہے۔ ہر فرد اس دنیا میں مخصوص ٹائم فریم لے کر پیدا ہوا ہے ۔ یہ بھی ممکن ہے کہ بچہ ماں کے پیٹ کے اندر ہی فوت ہو جائے اور ایک سو سالہ بیمار شخص ایڑیاں رگڑ رگڑ کر موت کا انتظار کر رہا ہو مگر اسے موت نہ آئے۔ لہذا میں نے اپنی اب تک کی زندگی اور صحت کو غنیمت جانتے ہوئے کتاب کے آخر میں بچوں کا حصہ مختص کر دیا۔ اگر میں صرف یہی سوچ کے لکھوں کہ اگلی کتاب میں نے بچوں کے لیے لکھنی ہے تو کیا پتا کتنا وقت لگ جائے ۔ یہ ضروری نہیں ہر وقت افسانے یا کہانی کی آمد ہو۔ کبھی موقع کی مناسبت سے کالم لکھنا پڑ جاتا ہے۔ کبھی ڈرامہ لکھنے کی ضرورت پڑ جاتی ہے۔ کبھی کبھار طنز و مزاح کی آمد ہو جاتی ہے۔ میں اس تصنیف کے بعد ڈراموں کی طرف توجہ دینا چاہتا ہوں ۔ اس کتاب سے جڑی میری اگلی تصنیف جو کالم ، مضامین اور طنز و مزاح پر مبنی ہے۔ جلد منظر عام پر آئے گی۔ جس کا تاحال میں نے کوئی نام تجویز نہیں کیا۔
میں آخر میں صرف اتنا کہنا چاہوں گا کہ زندگی کے کسی بھی شعبے میں انسان کی ذات یا شخصیت کبھی بھی کامل نہیں ہو سکتی۔ نہ ہی انسان اپنے علم و ہنر میں کمال فن کی آخری حدوں کو چھو سکتا ہے۔ انسان اپنی سوچوں کے محور کو کسی خاص نقطے تک لانے میں صرف حتی المقدور کوشش کر سکتا ہے۔ اس کی تخلیقی کاوشوں میں کسی نہ کی جگہ کوئی نہ کوئی خامی یا کی ضرور رہ جاتی ہے۔ جو باہمی مشاورت تنقید اور رائے سے دور کی جاسکتی ہے۔ میں بغیر کسی مبالغہ آرائی کے یہ بات کہتے ہوئے فخر محسوس کر رہا ہوں کہ میں ان تمام ادبی بھائیوں اور دوستوں کا تہہ دل سے ممنونِ احسان ہوں ۔ جنھوں نے میری تصنیف ریوز (افسانے) کہانیاں ) کے آغاز سے آخری صفحے تک تمام مراحل میں میری تکنیکی وفنی معاونت اور رہنمائی فرمائی۔